شاعری کی بہت سی قسمیں ہیں۔ انھی میں سے ایک نظم بھی ہےجو کہ شاعری کی ایک مقبول ترین قسم ہے۔ مختلف ادوار میں بہت سے شعراء نے اس فن میں طبع آزمائی کی اور کامیابی کی بلندیوں کو چھوا۔ یہ کتاب سلمان ظہور کا شعری مجموعہ ہے جس میں انھوں نے اپنی شاعری کو بڑے خوبصورت انداز میں پیش کیا ہے ۔کتاب کا آغاز انھوں نے نعت شریف سے کیا ہے جس کے چند اشعار یہاں پیش کیے جاتے ہیں تاکہ آپ بھی سلمان کی لکھی ہوئی نعت کو سراہیں:
خیرُ البشر، خیرُ الانبیاء، محمد الرسول اللہؐ
ساقیِ کوثر، محبوبِ کِبریا، محمدُ الرسول اللہ
اے غریبوں کے والی! اے مظلوموں کے ملجا!
ہے ذات تِری سراپا وفا ہی وفا، محمدُ الرسول اللہؐ
مغرب کی جسارتیں ساری غارت ہی جائیں گی
خدا کرتا ہے تِرا ذکر ورفعنا، محمدُ الرسول اللہؐ
سلمان کا شعری اسلوب بےحد رواں اور منفرد ہے۔ اس کتاب میں ان کی یہی خوبی نمایاں ہے۔ انھوں نے بہت سے موضوعات پر قلم اٹھایا ہے اور ان کے ہر شعر میں شاعری سے محبت جھلکتی ہے۔یہی نہیں بلکہ وہ کمال کی منظرنگاری پیش کرنے کا بھی ہنر جانتے ہیں۔ مثال کے طور پر یہ اشعار ملاحظہ فرمائیں:
سامنے دریچے کے کھڑے ہوئے،
ہاتھ میں اک چائے کا مگ لئے،
کمرے کے اس پار باغیچے سے
رات کے اُس پہر چاند کو تکتے،
میں جو تجھ کو گھنٹوں سوچتا،
یہ حسرتِ دل، کاش ایسا ہوتا
سلمان ظہور کے اشعار میں روانی جھلکتی ہے۔ ان کا اندازِبیان سادہ مگر دلکش ہے۔ ان کے اشعار تاثیر سے بھرپور ہیں۔ان کے الفاظ کا چنائو بھی قابلِ ستائش ہے۔ ان کے اشعار میں وطن سے محبت بھی دکھائی دیتی ہے۔جیسے سلمان ہی کے اشعار ہیں:
فصیلوں کے نگہ بانوں نے جمہور پہ بندوق تانی ہے
اے دیس! یہاں کتنوں نے قلم اٹھانے کی قیمت چکانی ہے
اس سے قبل کہ میں بھی ہو جاؤں اس کا شکار
مجھے اس بربریت کے خلاف آواز اٹھانی ہے
یہ کتاب ایک گلدستے کی مانند معلوم ہوتی ہے کیونکہ جس طرح ایک گلدستے ہیں مختلف رنگوں کے پھول شامل ہوتے ہیں ٹھیک اسی طرح اس کتاب میں بھی سلمان ظہور نے مختلف موضوعات کو چھیڑا ہے۔اگر آپ بھی کسی اچھے شعری مجموعے کی تلاش میں ہیں تو پھر ابھی سلمان ظہور کی یہ دلچسپ کتاب ای بک کی صورت میں آرڈر کریں۔