بشریٰ اقبال ایک ادبی و سماجی شخصیت ہیں۔وہ مترجم ہونے کے ساتھ ساتھ ایک صحافی، لکھاری اور معلم بھی ہیں۔اللہ نے بشریٰ اقبال کے قلم میں بڑی برکت رکھی ہے اس لیےانھوں نے جو کچھ لکھا قارئین نے اسے ہمیشہ پسند کیا۔پاکستان سے باہر اُردوادب کے فروغ کے لیے بشریٰ اقبال صاحبہ دن رات کوشاں ہیں۔اسی مقصد کےلیے انھوں نے کتاب مجمعے کی دوسری عورت تحریر کی ہےجس میں انھوں نے اپنے قیمتی افسانے درج کیے ہیں۔اس کتاب کا مقصد خواتین کی ادب کی دنیا میں رہنمائی کرنا ہےتاکہ وہ اپنی صلاحیتیوں کو بروئے کار لاتے ہوئے اپنے ملک کا نام روشن کرسکیں۔
بشریٰ صاحبہ کا قلم صرف سچ لکھتا ہے۔ ان کے افسانے بناوٹی لفاظی سے پاک ہوتے ہیں۔اس کتاب کا اسلوبِ بیان سادہ اوردلکش ہے۔ ان کے تحریر کردہ افسانوں سے نئی لکھنے والی خواتین کو بہت کچھ سیکھنے کو ملے گا۔ان افسانوں میں معاشرے میں نظر آنے والی بے بسی اور مشکلات کی تصویر گھڑی گئی ہے۔ان مجموعوں کی کہانیوں میں مصنفہ کا لہجہ اصلاحی،اندازمعترضانہ اور ارادہ مقصدیت پسندانہ ہے۔ان کا اندازِبیان نہایت خوبصورت ہے ۔مثال کے طور پر یہ اقتباس ملاحظہ فرمائیں:
اس کی آوازمیرے کانوں میں ہوا کے ساتھ ساتھ سرسرارہی تھی۔ سس سوں سنو۔ میرے اندر خوف کے لرزتے سائے بڑھنے لگےان کے پیچھے سے جھانکتی چھپتی پرچھائیاں مجھے الجھارہی ہیں۔یہ تجسس ہے یا خوف۔ وہ سرگوشی سرسرائی۔
بشریٰ اقبال صاحبہ نے ایسی کہانیوں کو بھی پڑھا جن کا انداز بناوٹی سا تھا اور معاشرے کی جھوٹی تصویر پیش کی گئی تھی اس لیے انھوں نے قلم اُٹھایا اور سچ کے لیے لکھنا شروع کردیا۔یہی وجہ ہے کہ بشریٰ صاحبہ کے کردار ہمیں اپنے آس پاس نظر آتےہیں۔
مصنفہ نے ان افسانوں میں مختلف موضوعات کو چھیڑا ہے اور سچ پوچھیں تو یہ کتاب ایک خوش رنگ گلدستے کی مانند ہے جس میں طرح طرح کے رنگ دیکھنے کو ملیں گے۔ان کی ہر کہانی کا طرز تحریر مختلف ہے تاکہ قاری ایک ہی طرح کی کہانیاں پڑھ کر اُکتا نہ جائے۔
اگر آپ بھی اس شاہکار کا مطالعہ کرنا چاہتے ہیں تو ابھی اپنی ای بک آرڈر کریں۔