الفاظ بہت زیادہ طاقت رکھتے ہیں۔ لفظوں کی طاقت اوران کااثر ایک حقیقت ہے۔ ایک لفظ کسی کی پوری زندگی تبدیل کر دیتا ہے، الفاظ جہاں زندگی دیتے ہیں وہی زندگی چھین بھی لیتے ہیں اسی لیے کہتے ہیں الفاظ کا استعمال سوچ سمجھ کر کرنا چاہیے۔
طوبىٰ ایمن کا تعلق پاکستان کے ایک چھوٹے سے شہر ٹوبہ ٹیک سنگھ سے ہے۔ وہ علم و ادب میں خصوصی دلچسپی رکھتی ہیں۔کہانیاں لکھنااور کتابیں پڑھنا ان کا پسندیدہ مشغلہ ہے۔ الفاظ کی طاقت طوبىٰ ایمن کی پہلی کتاب ہے۔ الفاظ کے بغیر دنیا کا تصور کرنا بھی ممکن نہیں ہے۔یہ ہماری زندگی میں بہت اہمیت رکھتے ہیں۔اس کتاب میں مصنفہ نے بڑے خوب صورت انداز میں الفاظ کی ہماری زندگی میں اہمیت کو بیان کیا ہے۔
”لفظ کا سادہ انتخاب کسی کے آپ کے پیغام کو قبول کرنے یا یا انکار کرنے کے درمیان فرق کرسکتاہے۔ آپ کے پاس کہنے کے لیے ایک بہت ہی خوبصورت بات ہوسکتی ہے لیکن اسے غلط الفاظ میں کہوگے تو سب ختم ہوجائے گا، صحیح بات کا اثر بھی برا بن کر پڑے گا۔“
الفاظ کے بغیر دنیا کا تصور ممکن ہی نہیں۔مصنفہ نے بتایا ہے کہ ہمارا معاشرہ ہمارا بہترین استاد ہے۔ اس سے ہم مختلف الفاظ سیکھتے ہیں اور انھیں اپنی روزمرہ زندگی میں استعمال کرتے ہیں۔الفاظ بے حد مضبوط ہوتے ہیں۔ الفاظ مل کر آپ کی سوچ بناتے ہیں۔ یہ اپنا اثر چھوڑ جاتے ہیں۔یہ اقتباس ملاحظہ ہو:
”سب سے پہلے تو اپنی زبان سے نکلنے والے الفاظ بدلیں، آپ کے الفاظ آپ کی ذات پر بہت گہرا اثر کرتے ہیں اور دوسروں پر بھی۔ جیسے آپ کبھی کسی سے بات کریں تو اس کو یہ مت کہیں کہ تم یہ نہیں کرسکتےبلکہ یوں کہیں کہ آؤ ہم مل کر کرتے ہیں۔“
مصنفہ کا اندازِ تحریر سادہ مگر دلچسپ ہے۔ اس کتاب کا مقصد سب لوگوں کو الفاظ کے ان اثرات سے روشناس کروانا ہے جو ہماری زندگیوں پر اثر کرتے ہیں۔مصنفہ کا مقصد معاشرے میں ایک بہتر اور مثبت تبدیلی لانا ہے۔
”اثبات کے الفاظ استعمال کرنے کی ہمیشہ کوشش کریں۔ وہ لوگ جن کی بنیادی محبت کی زبان کے طور پر الفاظ ہوتے ہیں ان کے لیے دوسروں کی عزت اور ان کا احساس بھی زیادہ ہوتا ہے۔“
وبیٰ ایمن کی یہ کتاب آج کے دور کی ایک ضرورت سی معلوم ہوتی ہے کیوں کہ ہم سب وقت کے ساتھ ساتھ اپنی قوتِ برداشت کھوتے جارہے ہیں اور اکثر ہمارے الفاظ بھی بے حد ترشی و سختی لیے ہوئے ہوتے ہیں۔ یہ کتاب آرڈر کرنے کےلیے ابھی اس لنک کو دبائیں۔