وہ بہری نہیں تھی از محمد جہانگیر بدر – Wo Behri Nahi Thi

وہ بہری نہیں تھی محمد جہانگیر بدر کا ناولٹ ہے۔ جہانگیر ایک سلجھے ہوئے ناول نگار ہونے کے ساتھ ساتھ آڈیالوجسٹ بھی ہیں اور  ان کا یہ ناولٹ ایک سچی کہانی پر مبنی ہے۔

جہانگیر بدر کا اندازِ بیان سادہ مگر دلکش ہے۔ حقیقت پسندی، مقصدیت، متنوع موضوعات، تجسّس اور کردار نگاری جہانگیر بدر کی تحاریر کی نمایاں خصوصیات ہیں۔ داستان نےان کی پہلے بھی بہت سی کتابیں چھاپی ہیں جوکہ منفرد موضوعات پر مبنی ہیں ۔اس کتاب کا موضوع بھی اچھوتا ہے، ایک ایسی لڑکی کی کہانی جس کی خوش حال زندگی پر اچانک سماعت سے محرومی کا غم حملہ آور ہوجاتا ہے اور اسے دنیا کے دردناک رویوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اس کتاب کا یہ  اقتباس ملاحظہ ہو:

”انسان اگر اندھا ہوجائے تو اس کا رابطہ چیزوں سے ختم ہوجاتاہے اور اگر بہرہ ہوجائے تو وہ انسان چیزوں، موسم، بارش، ہوا اور  بادلوں تک سے کٹ جاتا ہے۔ میں اب صرف آنکھوں سے دیکھ سکتی ہوں کہ بارش ہورہی ہے۔ مگر بارش کی آواز، بارش سے پہلے بادلوں کے گرجنے کی آواز۔۔۔ مجھے کچھ پتا نہیں چلتا۔“

فاریہ اس ناولٹ کا مرکزی کردار ہے۔ فاریہ ایک ٹیلنٹڈ انسان ہونے کے ساتھ ساتھ قابل طالبہ بھی تھی۔ اس کا زندگی میں کچھ بننے کا خواب تھا تاکہ وہ اپنے والدین کا نام روشن کرسکے لیکن اچانک فاریہ ایک بیماری میں مبتلا ہوکر اپنی سننے کی حِس کھو دیتی ہے۔ اس کہانی میں کرداروں کی بھرمار نہیں ہے بلکہ ہر کردار پلاٹ میں  بالکل فٹ نظر آتا ہے، اس کی وجہ شاید صرف کہانی کا حقیقت پر مبنی ہونا نہیں ہے بلکہ اس میں مصنف کی روانیِ قلم بھی کار فرما نظر آتی ہے۔ کہانی میں فاریہ اور اس کا خاندان ثابت قدمی اور صبر کا مظاہرہ کرتے دکھائی دیتے ہیں۔ جہدِ مسلسل کرتا اور یقینِ کامل رکھتا انسان کبھی بھی محرومِ تمنا نہیں رہتا۔ جس طرح گہرے سمندر میں بھی اللہ کی مدد سے سورج کی کرن پہنچ جاتی ہے اسی طرح انسان بھی ہمیشہ محرومِ امداد و کرم نہیں رہتا۔

کہانی میں فاریہ کے والد کا کردار بھی زبردست ہے۔ انھوں نے مشکل وقت میں اپنی بیٹی کا  بھرپور ساتھ دیا اور اس کے علاج کے لیے ہر ممکن کوشش کی۔  یہ اقتباس ان کی اپنی بیٹی سے محبت کی عکاسی کرتا ہے:

”سر! یہ میری بیٹی ہے، اس کو گردن توڑ بخار ہوا تھا۔ہم نشتر اسپتال میں داخل رہے ابھی آج چھٹی ہوئی ہے۔بخار کے بعد سے اس کی سماعت پر بہت گہرا اثر پڑا ہے اور اس کو کچھ بھی سنائی نہیں دیتا۔“ فخری صاحب نے فاریہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے آڈیالوجسٹ کو بتایا۔

فاریہ اپنی آنکھوں سے یہ سارا منظر دیکھ رہی تھی۔ مگر وہ سب کیا باتیں کررہے ہیں اس کو معلوم نہیں تھا، بس اتنا پتا تھاکہ وہ سب اس کے بارے میں ہی کوئی بات کر رہے ہیں۔

”آپ ان کو یہاں لے کر آئیں۔“آڈیالوجسٹ نے فاریہ کو اپنی ٹیبل کے سامنے رکھی کرسی پر لے کر آنے کوکہا۔وہ اٹھ کر اس کے سامنے آ کر بیٹھ گئے۔

”کتنا اونچا سنائی دیتا ہے؟“ آڈیالوجسٹ نے فخری صاحب سے پوچھا۔

”سر بالکل نہیں سنتی۔“ انہوں نے افسردگی سے کہا۔

 کتاب کے آخر میں سماعت کے متعلق دلچسپ معلومات بھی درج ہے۔ چوں کہ مصنف خود ایک آڈیالوجسٹ ہیں تو انھوں نے اس کے متعلق بہت سے مسائل اور ان کا حل بھی واضح کیا ہے۔ کوکلیئر امپلانٹیشن کے بارے میں بھی مفید معلومات دی ہے ۔ یہ ایک ایسا عمل ہے جس سےبالغوں اور بچوں میں سماعت کے نقصانات سے نمٹا جاسکتا ہے۔

فاریہ کو اس بیماری میں کن کن مسائل کا سامنا کرنا پڑااور اس نے کس طرح اس سے چھٹکارا پایا جاننے کےلیے ابھی اپنی کتاب آرڈر کریں۔ 

Related Articles

Top 10 Book Publishing Companies in 2024

Book publishing companies in the vast realm of literature, stand as...

Comments

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

Top 10 Book Publishing Companies in 2024

Book publishing companies in the vast realm of literature,...

مجمعے کی دوسری عورت از بشریٰ اقبال

بشریٰ اقبال ایک ادبی و سماجی شخصیت ہیں۔وہ مترجم...

اِک پر ِ خیال از منیرہ قریشی

منیرہ قریشی ایک ایسی شاعرہ ہیں جنھیں جذبوں کو...

Stay in touch!

Follow our Instagram