سید پطرس بخاری مزاح کے علمبردار قلمکار ہیں۔ان کی تحریروں میں مزاح برسرِعام دیکھنے کو ملتاہے۔وہ اس قدر خوبی سے مزاح کی چاشنی اپنی تحریروں میں گھولتے ہیں کہ قاری کی طبیعت پر گراں بھی نہیں گزرتا۔ان کی تحریروں میں ایک سبق پنہاں ہوتا ہے۔پطرس کے زودِقلم کا کل اثاثہ ان کی کتاب ہے جس میں شامل مضامین نے اُردو ادب کی صنفِ مزاح میں ایک انقلاب برپا کیا ہے۔ان کی تحریروں کے سبب ہی انھوں نے اپنے ہم عصر مزاح نگاروں کے درمیان ایک ممتاز مقام حاصل کیا۔
پطرس زبان کی سادگی سے کام لیتے ہوئے الفاظوں کے ساتھ اس طرح کھیلتے ہیں کہ قاری داد دینے پر مجبور ہوجاتا ہے۔ان کی تحریروں میں محاورات کا برجستہ استعمال دیکھنے کو ملتا ہے۔وہ اپنی کتاب کے دیباچہ میں لکھتے ہیں:
اگر یہ کتاب آپ کو کسی نے مفت بھیجی ہے تو مجھ پر احسان کیا ہے۔ اگر آپ نے کہیں سے چرائی ہے تو میں آپ کے ذوق کی داد دیتا ہوں۔ اپنے پیسوں سے خریدی ہے تو مجھے آپ سے ہمدردی ہے۔ اب بہتر یہی ہے کہ آپ اس کتاب کو اچھا سمجھ کر اپنی حماقت کو حق بجانب ثابت کریں۔
گویا ایک اچھی کتاب کا پتا اس کے دیباچہ سے ہی معلوم ہوجاتا ہے- اس کتاب میں پطرس زندگی میں پیش آنے والے واقعات کو ظرافت کی چادر میں لپیٹ کر پیش کرتے دکھائی دیتے ہیں۔ان کے مضامین میں مزاح جابجادیکھنے کو ملتا ہے۔مثال کے طور پر وہ ہاسٹل میں پڑھنامیں لکھتے ہیں:
تھرڈ ڈویژن میں پاس ہونے کی وجہ سے یونیورسٹی نے ہم کو وظیفہ دینا مناسب نہ سمجھا۔ چونکہ ہمارے خاندان نے خدا کے فضل سے آج تک کبھی کسی کے سامنے ہاتھ نہیں پھیلائے۔ اس ليے وظیفے کا نہ ملنا خصوصاً ان رشتہ داروں کے ليے جو رشتے کے لحاظ سے خاندان کے مضافات میں بستے تھے، فخرومباہات کا باعث بن گیا۔
مصنف نے معاشرے اور روزمرہ زندگی کا بھرپور تجزیہ کیا ہےاور اس پراپنا قلم اُٹھایا ہےلیکن انھوں نے اسے روایتی انداز میں لکھنے کی بجائے مزاح کی صورت میں لکھا ہے۔ان کی تحریروں میں پائے جانے والے کردارقاری کو برسوں یاد رہتے ہیں۔اس کتاب میں کرداروں کے ذریعے ایک لطف اندوز ماحول پیدا کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔مثال کے طور پر کتے میں کتوں کا کردار قاری کو بےاختیار مسکرانے پر مجبور کردیتا ہے۔
چونکہ ہم طبعاً ذرا محتاط ہیں۔ اس ليے آج تک کتے کے کاٹنے کا کبھی اتفاق نہیں ہوا۔ یعنی کسی کتے نے آج تک ہم کو کبھی نہیں کاٹا اگر ایسا سانحہ کبھی پیش آیا ہوتا تو اس سرگزشت کی بجائے آج ہمارا مرثیہ چھپ رہا ہوتا۔
اگر آپ بھی طنزومزاح سے بھرپور یہ شاہکار پڑھنا چاہتے ہیں تو پھر ابھی اپنی ای بک آرڈر کریں۔